اسلام قبول کرنے کے لئے ایسے سوالات پوچھے تھے کہ جن میں ایک سوال یہ بھی تھا ”اب ہم پوچھتے ہیں کہ عورت مرد کے پانی کی کیا کیفیت ہے؟اور کیوں کبھی لڑکا پیدا ہوتا ہے۔ اور کبھی لڑکی؟ “آپﷺ نے فرمایا ”سنو مرد کا پانی گاڑھا اور سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زردی مائل ہوتا ہے جو بھی غالب آ جائے اسی کے مطابق پیدائش ہوتی ہے
اور شبیہ بھی۔جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر غالب آ جائے تو حکم الٰہی سے اولاد نرینہ ہوتی ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جائے تو حکم الٰہی سے اولاد لڑکی ہوتی ہے۔“ دوسری حدیث کےالفاظ یوں ہیں” جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر سبقت کر جاتا ہے
تو لڑکا پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی سے سبق لے جاتا ہے تو لڑکی ہوتی ہے“ یہ جواب سنتے ہی یہودیوں کے سردار نے اسلام قبول کرلیا تھا ۔یہ حضرت عبداللہ بن سلام تھےجو اللہ کے رسول ﷺ کی حکیمانہ تاویل سن کر کلمہ شہادت
پکار اٹھے تھے ۔انہوں نے عرض کیا ”حضورﷺ یہودی بڑے بیوقوف لوگ ہیں۔ اگر انہیں میرا اسلام لانا پہلے معلوم ہو جائے گا تو وہ مجھے ملامت کریں گے۔آپﷺ پہلے انہیں ذرا قائل کر لیجئے“ اس کے بعد آپﷺ کے پاس جب یہودی آئے تو آپﷺ نے ان سے پوچھا” عبداللہ بن سلام تم میں کیسے شخص ہیں؟ “انہوں نے کہا ”بڑے بزرگ اور دانشور آدمی ہیں۔ بزرگوں کی اولاد میں سے ہیں
وہ تو ہمارے سردار ہیں اور سرداروں کی اولاد میں سے ہیں “آپﷺ نے فرمایا” اچھا اگر وہ مسلمان ہو جائیں پھر تو تمہیں اسلام قبول کرنے میں کوئی تامل تو نہیں ہو گا؟“ کہنے لگے ”اعوذ باللہ اعوذ باللہ وہ مسلمان ہی کیوں ہونے لگے؟ “حضرت عبداللہ بن سلام ؓجو اب تک چھپے ہوئے تھے ،باہر آ گئے اور زور سے کلمہ پڑھا تو تمام کے تمام یہودی شور مچانے لگے۔
کہ یہ خود بھی برا ہے اس کے باپ دادا بھی برے تھے ۔یہ بڑا نیچلے درجہ کا آدمی ہے۔ خاندانی کمینہ ہے۔ حضرت عبداللہؓ نے فرمایا” حضور صلی اللہ علیہ وسلم اسی چیز کا مجھے ڈر تھا۔یہ لوگ جھٹلانے والے ہیں “
