بخاری شریف اور مسلم شریف کی ایک متفق علیہ حدیث ہے کہ حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے بعض گھر والوں کی بیمار پر سی کرتے تو اپنا دایاں ہاتھ مریض کے درد والے حصے پر پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے :اللھم رب الناس، اذھب الباس، واشف انت الشافی، لا شفای الا شفاؤک ،شفای لا یغادر سقما
’’اے اللہ لوگوں کے ربّ! تکلیف کو دورفرما دے توشفا دے دے تو ہی شفا دینے والا ہے۔ تیری ہی شفاء شفاء ہے۔تو ایسی شفا عطا فرما جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے۔‘‘اس دعا سے پیاری اور عجز کرنے والی دعا اور کون سی ہوسکتی ہے۔
یہ دعاآپ کسی بیمار کے لئے کریں اور ثواب بھی حاصل کریں۔سورہ الفاتحہ میں موت کے علاوہ ہر مرض کے لئے شفا ہے تو آقائے دوجہاں ﷺ کا فرمان اس کی ضمانت دیتا ہے کہ سورہ فاتحہ پڑھتے رہنے والوں پر آسانیاں پیدا ہوتی ہیں. جو کوئی بھی سورہ فاتحہ کا عامل بن جاتا ہے
اسکا بے تحاشا ذکر کرتا ہے تو ایسے لوگوں پر معاشی تنگی نہیں ہوگی،انہیں غیب سے رزق ملے گا،بیمار ہوں گے تو جلد صحت یاب ہوں گے.سورہ فاتحہ کے عامل جب کسی کو دم کرتے ہیں تو موذی امراض سے چھٹکارا حاصل ہوجاتا ہے.
اگر کوئی انسان کسی مصیبت کا شکار ہوجائے اور کوئی راہنہ دکھائی دے تو اسے چاہئے کہ چالیس روز تک سورہ فاتحہ ایک سو پچیس بار پڑھ لیا کرے .اگر کسی مریض کی تیمارداری کے دوران اسکی شفا کے لئے اسکا ہاتھ پکڑ کر سات بار سورہ فاتحہ باوضو ہوکر پڑھی جائے تو وہ جلد صحت یاب ہوگا ۔نیکی کی بات کو پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ہے اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین
