پیارے قارئین!آج کی اس دنیا میں ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس اپنا ذاتی گھر ہو اپنا ذاتی مکان ہو کرائے کے گھر میں رہ کر لوگ تنگ آچکے ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے پاس اپنا ذاتی گھر ہو اور انہیں وہاں کوئی بھی تنگ نہ ہو کرائے والے گھر کی ہزاروں پریشانیاں ہوتی ہیں اور ان تمام پریشانیوں کو صرف وہی سمجھ سکتے ہیں
جن کے پاس اپنا ذاتی مکان نہیں ہے ہر شخص اپنا ذاتی مکان اس لئے چاہتا ہے کہ معاشرے میں اس کے لئے ایک مقام ہو اور معاشرے میں اس کو عزت کی نگاہ میں دیکھا جائے ، جس کا جتنا بڑا گھر ہے اس کو اتنا بڑا دولت والا سمجھا جاتا ہے کوئی انسان ایسا نہیں.
جس کی خواہش نہ ہو کہ اس کا اپنا گھر ہو تو اسی وجہ سے اس تحریر میں بہت ہی مجرب اور آزمودہ وظیفہ قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔جو یہ چاہتے ہیں کہ ان کا پنا گھر ہو اپنی ذاتی جائیداد ہو اور وہ کرائے کے گھر سے تنگ آچکے ہیں۔آج کی اس تحریر میں ہم ا ن مواقع پر اجتماعی قرآن خوانی کی رسم قابل ترک ہے اور قرآن خوانی پر روپیہ پیسہ کا لین دین کرنا یا کھانا وغیرہ کھانا کھلانا اور بھی برا ہے ؛
ہاں اگر اہل خانہ یا دکان ومکان کے مالک اپنے اپنے طور پرحصول برکت وغیرہ کے لئے تلاوت کر لیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ؛ بلکہ اچھا ہے۔…وفی البزازیة: ویکرہ اتخاذ الطعام فی الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلی القبر فی المواسم، واتخاذ الدعوة لقراء ة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراء ة سورة الأنعام أو الإخلاص.آپ کو صرف اور صرف یہ نہیں بتائیں گے کہ دنیا میں کیسے گھر حاصل کیا جاتا ہے بلکہ ہم آپ کو بتائیں گے کہ آپ جنت میں بھی کیسے بناسکتے ہیں۔
قارئین اگر آپ جنت میں اپنا گھر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو غور سے اس واقعہ کو ضرور پڑھیئے: ایک خاتون بتاتی ہیں کہ میں کافی عرصے کے بعد اپنے ایک دوست کے گھر گئی ہم دونوں آپس میں باتیں کررہی تھیں اور پرانی یادوں کو تازہ کررہی تھیں کہ اتنے میں میری دوست کی ایک چھوٹی بیٹی سکول سے واپس آئی اس نے ہمیں بڑے ہی ادب سے سلام کیا اور بیگ کو ایک طرف رکھ دیا
اور پھر یونیفارم تبدیل کر کے ہمارے پاس آکر بیٹھ گئی اور پھر اپنی پیاری والدہ سے یہ کہنے لگی کہ امی کیا آج ہم اپنا جنت میں گھر نہیں بنائیں گے مجھے اس بات کی ذرا بھی سمجھ نہ آئی اور میں نے اس کی بات پر اتنا زیادہ غور نہیں کیا لیکن وہ مسلسل اپنی ماں سے یہی سوال کئے جارہی تھی کہ امی کیا آج ہم جنت میں اپنا گھر نہیں بنائیں گے اتنے میں اس کی بڑی بہن بھی سکول سے واپس آگئی
اور یہی جملہ دہرانے لگی کہ امی کیا آج ہم جنت میں اپنا گھر نہیں بنارہے تب جا کر مجھے اس کی بات پر تعجب ہونے لگا کہ یہ دونوں پچیاں کیا سوال کر رہی ہیں یہ کیا پوچھ رہی ہیں کونسے گھر کی بات ہو رہی ہے۔
تب جا کر میں نے اپنی دوست سے پوچھا کہ یہ دونوں پچیاں کس گھر کا نئے مکان میں منتقل ہونے کے سلسلے میں کوئی مخصوص سنت تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملی، البتہ نئے مکان میں منتقل ہوتے وقت تنہا دو رکعت نفل پڑھ کر حفاظت وعافیت کی دعا کرنے میں مضائقہ نہیں ہے۔ (۲) جب کہ نئے مکان کے پاس مسجد موجود ہے تو فجر کی جماعت مسجد کے بجائے گھر پر کرنا جائز نہیں ہے،
فرض نماز کو مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھنے کی بہت تاکید آئی ہے۔ بلا عذر مسجد کی جماعت ترک کرنا گناہ کا موجب ہے۔سوال کر رہی ہیں اس وقت میری دوست مجھ سے پوچھنے لگی کہ کیا تم جاننا چاہتی ہو کہ جنت میں گھر کس طرح بنایا جاتا ہے تو میرے ساتھ آجاؤ،وہ ایک کمرے میں چلی گ
